Pakistan Muslim League Sindh General Council Meeting
Labels: Ch Shujat Hussain, Haleem Adil Sheikh, Mushaid Hussain Syed, PML Sindh, Urdu News
کراچی (29 نومبر 2012ء) پاکستان مسلم لیگ سندھ کونسل کا اجلاس۔ سندھ کے تمام اضلاع سے لیگی کارکنان اور عہدیداران کی بھرپور شرکت۔ اجلاس میں سانگھڑ 16 دسمبر 2012ء کو جلسہ عام کا اعلان اور سندھ کے تمام اضلاع میں ہر پندرہ دن بعد جلسے کا اعلان۔ پاکستان مسلم لیگ کے قائد چودھری شجاعت حسین اور جنرل سیکرٹری مشاہد حسین سید کا سندھ کونسل کے اجلاس سے ٹیلی فونک خطاب، حلیم عادل شیخ اورسندھ کونسل کے ارکان کو کامیاب اجلاس کروانے پر مبارکباد، کارکنوں کو متحد اور منظم طریقے سے کام کرنے کی ہدایت۔ 180صوبائی کونسل ارکان کی مرکزی اور صوبائی قیادت پربھرپور حمایت کا اعلان۔ چودھری شجاعت حسین نے ٹیلی فونک خطاب میں کہا کہ غوث بخش مہر کاصدارت سے استعفیٰ ان کی ذاتی وجوہات ہے۔ حلیم عادل شیخ پارٹی اورسندھ کے عوام کے لیے انتھک اور خلوص دل سے خدمت اورمحنت کررہے ہیں ہمیں فخرہے کہ ایسے نوجوان ہماری پارٹی کا حصہ ہیں۔ پارٹی کارکنان اپنی صفوں میں منظم اور متحد ہوکر کام کریں پوری قیادت آپ کے ساتھ ہے اور کبھی ہم آپ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ غوث بخش خان مہر اور دیگر پارٹی عہدیداران کے تحفظات اور شکایات کو ہم سنجیدگی سے نوٹس میں لے رہے ہیں۔ مشاہد حسین سید نے ٹیلی فونک خطاب میں کہا کہ مسلم لیگ قائد اعظم، علامہ اقبال اور فاطمہ جناح کی جماعت ہے، مسلم لیگ قومی وحدت کی علامت ہے حلیم عادل شیخ نے جس طرح سندھ میں مسلم لیگ کو منظم کررکھا ہے انہیں ہم سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم غوث بخش مہر کو بھی سلام پیش کرتے ہیں کہ وہ ہمارے مسلم لیگ سندھ کے صدر ہیں وہ ہمارے ساتھ تھے اور آئندہ بھی ہمارے ساتھ رہیں گے۔، پیپلز پارٹی نے ان کے حلقے میں جو زیادتیاں کی ہیں ان کا تدارک ہونا چاہیے۔ بانو صغیر صدیقی، افشاں منصور، تنویر خالد، بابر قائم خانی، جعفر الحسن، بابوسرور سیال، اختر پرویز، خان بہادر شر، نعیم عادل شیخ، ، عبدالطیف رند، نفیس حیدر، نعمت خلجی، ریاض پالاری، مولانا حضرت ولی، پروفیسر رانا سعید، سیف اللہ خان، اورسندھ کونسل اجلاس میں دیگر180 ارکان نے بھی اپنی رائے کا اظہار کیا۔ مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والی ونگز ویمن ونگ، لیبر ونگ، یوتھ ونگ، لائر ونگ، ہاری ونگ، علماء ونگ، ہومن رائٹس، منارٹی ونگ کے عہدیداروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ سندھ کے جنرل سیکرٹری حلیم عادل شیخ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سندھ کے صدر غوث بخش مہر کو بلایا کہ اگر وہ دل برداشتہ ہیں تو ان کے کارکن ان کا سدباب کریں مگر وہ نہیں آئے ان کی کرسی آج بھی اس اجلاس کی صدارت کے لیے ان کی منتظر رہی۔ پارٹیاں وڈیروں سے نہیں کارکنوں سے چلتی ہیں ہمارے تمام عہدیداران کو قیادت کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔ وزارت کا استعفیٰ حلیم عادل شیخ کے ہر وقت جیب میں ہوتا ہے کارکن کہیں گے تو اپنی وزارت ان پر قربان کردوں گا۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہمیں ملک بچانے کے لئے سپاہی کی حیثیت سے کام کرنا ہے۔ گزشتہ تین دنوں سے پورے سندھ میں یہ پیغام غلط العام تھا کہ قائد اعظم کے پیروکاروں اور ملک بنانے والے مسلم لیگ کی بساط لپیٹ دی گئی ہے لیکن آج کے کامیاب اور تاریخی اجلاس نے یہ ثابت کردیا کہ ایسا سوچنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ آج کے اجلاس میں سندھ بھر سے 180 عہدیداران کی بھرپور شرکت کا مطلب 95فیصد پارٹی عہدیداران کی موجودگی کا عندیہ ہے۔ جن لوگوں نے مسلم لیگ سے فائدے اٹھائے، جنہیں پہچان مسلم لیگ سے ملی ایسے خود غرض اور مفاد پرستوں نے مسلم لیگ کو صرف اور صرف سیڑھی کے طور پر استعمال کیا ان کو جانے اور پارٹیاں بدلنے سے پہلے اخلاقیات کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ اس وقت ہمارے اس اجلاس میں 1906 ء کی مسلم لیگ کا جذبہ اور ایسے مسلم لیگی لوگ موجود ہیں جنہوں نے پاکستان بنانے میں اپنا کردار ادا کیا جن کی عمریں 92 سال ہیں۔ ورکر کسی کا غلام نہیں ہوتا اور نہ ہی حقیقی کارکنوں کو لگام ڈال کر کسی اور جگہ پر لے جایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے اگر زخم دینا شروع کردیں تو غیروں سے شکایات کرنے سے کیا حاصل ہوگا ہم لوگ ہرے جھنڈے کے پجاری ہیں، دو کشتیوں میں بیٹھنے والے اپنے آپ کو مسلم لیگی کہلانے کے حقدار نہیں اور ہم انہیں باور کروا دینا چاہتے ہیں کہ وہ مسلم لیگ سندھ کیخلاف مہم جوئی کرنا بند کردیں۔ اجلاس سے مزید خطاب میں انہوں نے کہا کہ ریلیف کے کام میں کبھی مسلم لیگ کا جھنڈا نہیں اٹھایا اپنی وزارت کو خدمت سمجھ کر کیا۔ نظریہ ضرورت کو ٹھکرا کر جانے والے ہماری جماعت کا حصہ نہیں ہوسکتے۔ پیپلز پارٹی سے اتحاد جمہوریت کی فتح اور ملک بچانے کیلئے کیا، ہم نے پیپلز پارٹی سے اتحاد کیا ہے کوئی نکاح نہیں کیا جسے ختم نہ کیا جاسکے۔ قائد اعظم سندھی تھا اور حقیقی مسلم لیگی بھی سندھ سے ملے گا، جعلی ٹھیکیدار کیا جانیں کہ پاکستان کیا ہے۔ جو کچھ ہوں کارکنوں کی وجہ سے ہوں۔ مسلم لیگ سندھ میں مضبوط ہے جسے مزید فعال بنانے کیلئے پورے سندھ بھر سے کارکنان کو الیکشن میں کھڑا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ گورنمنٹ سے جو تحفظات ہیں وہ ضرور پیش کئے جائینگے، کارکنان کے تحفظات عزیز ہیں وزارت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں ایک عجیب سیاست کا آغاز ہے یہاں کے منتخب کارکن اتحادیوں کو ناراض کرتے ہیں اور ان کو منانے کا کام صدر زرداری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو جماعت قائد اعظم کے افکار پر چلے گی انہیں ہم اپنے اتحاد میں شامل کرینگے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
0 comments:
Post a Comment